۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
موسسہ امام خمینی کی جانب سے "دختران روح اللہ" کے عنوان سے بین الاقوامی آنلائن ویبنار کا انعقاد

حوزہ/ موسسہ امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کی جانب سےدختران روح اللہ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی آنلائن ویبنار منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) کی 33ویں برسی کی مناسبت سے موسسہ نشر و آثار امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کی جانب سے بروز جمعرات بمطابق 2 جون 2022 کو دختران روح اللہ کے عنوان سے ایک ویبنار منعقد ہوا جس میں ہندو و پاک کے معروف علماء کرام اور معلمات نے مختصر وقت میں اس موضوع پر گفتگو کی جس میں کثیر تعداد میں نوجوان مرد و خواتین نے شرکت کی۔

امام خمینی پورتال کی اردو وب سایٹ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) کی 33ویں برسی کی مناسبت سے موسسہ امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کی جانب سے بروز جمعرات بمطابق 2 جون 2022 کو دختران روح اللہ کے عنوان سے ایک ویبنار منعقد ہوا جس میں ہندو و پاک کے معروف علماء کرام اور معلمات نے مختصر وقت میں اس موضوع پر گفتگو کی جس میں کثیر تعداد میں نوجوان مرد و خواتین نے شرکت کی۔

ویبنار کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اس کے بعد ویبنار کے ہوسٹ مولانا سید اطہر حسین نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کی ولادت اور دہہ کرامت کی مناسبت سے شرکاء کی خدمت میں مبارکباد پیش کی اور نیز امام خمینی (رہ) کی 33ویں برسی کی مناسبت سے تعزیت ور تسلیت پیش کی ویبنار کے میزبان نے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے خواتین کی عظمت اور منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے کو بنانے میں خواتین کا کردار مردوں سے زیادہ اہم ہے انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے ماں کی آغوش کو بچے کی پہلی درسگاہ قراردی ہے یعنی ماں اگر چاہیے تو اپنے تربیت سے صالح جوان کو معاشرے کی سپرد کر سکتی ہے۔

ان کے بعد ویبنار کی پہلی مقررہ ہما جعفری صاحبہ نے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس زمانے میں اس طرح کے ویبناروں کی کافی ضرورت ہے کیوں کہ مغربی ثقافت نے عورت کو صرف تجارت کا ذریعہ بنایا ہوا ہے جب کہ امام خمینی (رہ) نے اس بات کی تاکید کہ عورت اپنی شئونات کی رعایت کرتے ہوئے سماج میں مردوں کے شابہ بشانہ کام کر سکتی ہے اور عورت تجارت کا نہیں بلکہ معراج پانے کا ذریعہ ہے۔

ویبنار کے دوسرے مقرر حجہ الاسلام والمسلمین مولانا تقی رضوی صاحب نے کہا کہ امام خمینی (رہ) اسلامی انقلاب کی تحریک کیا کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس تحریک کو کامیاب بنانے میں خواتین کا بھی اہم کردار ہے یہ خواتین ہی تھیں جنہوں نے مردوں کے اندر ظلم کے خلاف لڑنے کا جذبہ پیدا کیا اور انہیں تیار کر کے میدان میں بھیجا۔

مولانا منہال رضا نے مختلف تمدنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر تمدن نے خواتین پر ظلم کیا چاہیے یونانی تمدن ہو چاہیے وہ مغربی تمدن ہو یا پھر بت پرستی کا دورہو ہر دور میں خواتین کو ہوس کا شکار بنا گیا خواتین کو کسی بھی تمدن نے ان کی منزلت اور مقام نہیں بخشا لیکن جب اسلام نے ظہور کیا تو اس نے خواتین کو ان منزلت عطا کی اور آواز دی ہے کہ مرد اور خاتون ہونا معیار نہیں بلکہ ہماری نظر میں معیار عمل ہے اور اسی نظریے کو امام خمینی رہ نے اپنی تحریک میں پیش کیا اور خواتین کو مردوں کے ساتھ اپنی تحریک میں شامل کیا۔

مولانا سید سرور حسین نقوی صاحب نے امام خمینی کے اس جملے کی طرف کہ مرد خاتون کے پہلو سے عروج پاتا ہے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کے اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ عورت اپنی تربیت سے مرد کو عروج بخشتی ہے یعنی مرد کے مکمل میں ہونے میں عورت کی تربیت کا اہم کردار ہے امام خمینی رہ نے تربیت کی زیادہ تاکید ہے۔

ویبنار کے آخر میں بنت معصومہ صاحبہ نے خواتین منزلت طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کے ابتدائي مراحل سے ہی خواتین کے حقوق کا احیاء اپنی تعلیمات میں سر فہرست قرار دیا ۔ خواتین کی تخلیقی اور مزاجی خصوصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی وجودی اور انسانی حقیقت کو مردوں کے مثل و مساوی قرار دیا اور مرد و عورت دو نوں کی سرشت ایک قرار دی ۔ اور حضرت امام خمینی رضوان اللّہ علیہ کے لفظوں میں” اسلام نے عورت کو“ شیئیت کے درجے سے نکال کر ایک مستقل ”شخصیت“ عطاکی ہے اور اس کو حقیقی مقام و منزلت سے آشنا بنایا ہے ۔ عورت ایک الہی وجود ہے اور اسلام کے انقلابی مکتب میں ، وہ مردوں سے زیادہ آزادی و انسانیت کی بشارت دیتی ہے ۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانی تاریخ کے طویل دور میں کفر و شرک کی حکمرانی کے سبب قدیم و جدید ہر دور میں مختلف شکلوں سے اس کو ذلت و حقارت کے ساتھ کنیز و خدمتگار کی زندگي بسر کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے ۔

امام خمینی رضوان اللّہ علیہ نے خواتین کو اس مسئلے کی طرف ان الفاظ میں متوجہ کیا ہے کہ” آپ کی آغوش ایک مدرسہ ہے اور اس میں عظیم جوانوں کی آپ کو پرورش کرنی ہے لہذا آپ کمالات حاصل کیجئے تاکہ آپ کے بچے آپ کی آغوش میں صاحب کمال بن سکیں “۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .